Many kids are fond of candies, toffees and chocolates. Munni was one of them. One day, he ate a lot of candies and then... something happened to her.
Story: Munni Ka Mustaqbil (Future of Munni)
Story-teller: Ammar IbneZia
Topic: Food
ٹافیاں اور چاکلیٹ کسے پسند نہیں ہوتی؛ خاص کر بچّوں کو تو یہ چیزیں بہت اچھی لگتی ہیں۔ لیکن کچھ بچّے ایسے بھی ہوتے ہیں جنھیں چاکلیٹ اور ٹافیاں حد سے زیادہ پسند ہوتی ہیں۔ اُن کا دل کرتا ہے کہ بس ہر وقت یہی کھاتے رہیں۔ یہ کہانی بھی ایسی ہی ایک چھوٹی سی پیاری سی بچّی کی ہے جس کا نام مُنّی تھا۔ مُنّی کو چاکلیٹ اور ٹافیاں بہت پسند تھیں۔ وہ اپنے سارے پیسے اِن ہی چیزوں پر خرچ کردیتی تھی۔ یہی وجہ تھی کہ اُس کو بھوک بھی نہیں لگتی تھی؛ کیوں کہ، اُس کا پیٹ تو ایسی چیزیں کھانے سے بھر جاتا تھا۔
اُس کی امی اُس کو سمجھاتی تھیں: ’’میری بچّی! چاکلیٹ اور ٹافیاں اِتنی زیادہ نہیں کھاتے۔ اِن سے صحت خراب ہوجاتی ہے۔‘‘ لیکن وہ یہ ساری باتیں ایک کان سے سنتی اور دوسرے کان سے نکال دیتی۔
مُنّی کو پریوں کی کہانیاں بہت پسند تھیں۔ روز سونے سے پہلے اُس کی اَمی اُسے کوئی مزے کی کہانی سُناتیں، اُس کو لوری دیتیں اور پھر وہ سو جاتی تھی۔ اُس کے پاس ایک گڑیا تھی جس کے ساتھ وہ اکثر پریوں والا کھیلا کرتی تھی۔
ایک دن مُنّی کی نانی اماں اُس سے ملنے آئیں اور اُس کے لیے ٹافیوں سے بھرا ڈبّا لے کر آئیں۔ اُنھوں نے اُسے سمجھایا کہ روز ایک ٹافی سے زیادہ نہیں کھانا۔ مُیّ نے اُن سے وعدہ تو کرلیا لیکن جب وہ چلی گئیں اور کمرے میں کوئی نہیں رہا تو اُس نے چپکے سے الماری کھولی اور ایک ٹافی کھالی۔ ’’واہ! یہ تو بہت مزے دار ہے۔‘‘ مُنّی نے سوچا۔ ٹافی اُس کے منھ میں گھلنے لگی۔ پھر اُس سے رُکا نہیں گیا اور اُس نے بہت ساری ٹافیاں کھالیں۔ پھر اگلے دِن پتا ہے کیا ہوا؟
اگلے دِن مُنّی بیمار پڑگئی۔ اُس کے گلے میں شدید درد ہونے لگا اور اُسے بخار بھی چڑھ گیا۔ سارا دن وہ بستر پر لیٹی رہی۔ اُسے کڑوی کڑوی دوائیاں کھانی پڑیں۔ وہ دِن تو اُس کی زندگی کا سب سے بُرا دِن تھا۔ اُسے بہت رونا آیا۔
رات کو اُس کی اَمی نے اُسے پریوں کی کہانی سنائی اور لوری دی۔
للا للا لوری
دودھ کی کٹوری
دودھ میں بتاشا
مُنّی کرے تماشا
روز مُنّی کو یہ لوری سن کر بہت مزا آتا تھا اور وہ ہنستے ہوئے سوجاتی تھی؛ لیکن اُس رات تو اُسے کچھ بھی اچھا نہیں لگ رہا تھا۔ وہ یوں ہی آنسو بہاتے بہاتے سوگئی۔
رات میں کسی وقت مُنّی کی آنکھ کھل گئی۔ اُس کے کمرے میں بہت روشنی ہورہی تھی۔ اُس نے دیکھا کہ ایک بہت خوب صورت اور پیاری سے پری اُس کے پاس کھڑی ہے اور اُسے دیکھ کر مسکرارہی ہے۔ پری کے ایک ہاتھ میں جادو کی چھڑی اور دوسرے ہاتھ میں شیشے کی ایک گیند تھی۔ مُنّی اُٹھ کر بیٹھ گئی۔
’’پیاری پری! میری طبیعت بہت خراب ہے۔ مجھے ٹھیک کردو نا۔‘‘ مُنّی نے پری سے کہا۔ پری نے اپنی جادو کی چھڑی مُنّی کے سر پر پھیری اور مُنّی کو ایسا لگا جیسے وہ بالکل ٹھیک ہوگئی۔
’’شکریہ، پری۔ یہ آپ کے ہاتھ میں کیا ہے؟‘‘ مُنی نے شیشے کی گیند کی طرف اشارہ کرکے پوچھا۔
’’یہ مستقبل گیند ہے۔ اِس میں ہم کسی بھی انسان کا مستقبل دیکھ سکتے ہیں کہ وہ بڑا ہوکر کیسا ہوگا۔‘‘ پری نے بتایا۔
یہ سُن کر تو مُنّی کو شوق ہوا کہ وہ بھی اپنا مستقبل دیکھے۔ وہ دیکھنا چاہتی تھی کہ وہ بڑی ہوکر کتنی پیاری اور اچھی لگے گی۔
پری نے اپنی مستقبل گیند پر جادو کی چھڑی پھیری اور گیند مُنّی کے سامنے کردی۔ اُس نے جب گیند میں جھانکا تو وہ حیران رہ گئی۔ اُسے گیند میں ایک بہت کم زور اور خراب صحت والی لڑکی نظر آئی جس کے دانت ٹوٹے ہوئے تھے اور اُسے شدید کھانسی ہو رہی تھی۔
’’یہ کس کی تصویر ہے؟ یہ تو میں نہیں ہوسکتی۔‘‘ مُنّی نے پری سے کہا۔
’’یہ آپ ہی ہو مُنّی۔ چاکلیٹ اور ٹافیاں کھا کھاکر آپ کی صحت خراب ہوگئی ہے۔ اصل طاقت اور توانائی تو سبزیوں اور پھلوں میں ہوتی ہے، چاکلیٹ اور ٹافیوں میں نہیں۔ جو بچّے ہر وقت یہی چیزیں کھاتے رہتے ہیں، اُن کی صحت خراب ہوجاتی ہے اور وہ مسلسل بیمار رہنے لگتے ہیں۔‘‘ پری نے پیار سے سمجھایا۔ ’’دیکھو! پالک کھانے سے جسم میں طاقت آتی ہے۔ گاجر کھانے سے آنکھیں تیز ہوتی ہیں۔ چقندر کھانے سے خون بنتا ہے۔ ٹماٹر کھانے سے وٹامن کی کمی پوری ہوجاتی ہے۔‘‘
مُنّی کو تو اپنا مستقبل دیکھ کر جھرجھری آگئی۔ اُس نے پری سے وعدہ کیا کہ وہ آئندہ سبزیاں شوق سے کھایا کرے گی اور ٹافیاں کم کھائے گی۔ پری نے اُسے پیار کیا اور پھر چلی گئی۔ اُس کے بعد مُنّی کو بہت اچھی اور سکون کی نیند آئی۔
اب آپ بتائیں کہ آپ ٹافیاں کھاکر بیمار ہونا چاہتے ہیں یا سبزیاں کھاکر طاقت ور اور مضبوط؟
یہ کہانی پی ڈی ایف صورت میں پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
کہانی: مُنّی کا مستقبل
تحریر: عمار ابنِ ضیا
موضوع: خوراک، پھل، سبزیاں، ٹافیاں
مناسب عمر: +4
آموزش:
اُس کی امی اُس کو سمجھاتی تھیں: ’’میری بچّی! چاکلیٹ اور ٹافیاں اِتنی زیادہ نہیں کھاتے۔ اِن سے صحت خراب ہوجاتی ہے۔‘‘ لیکن وہ یہ ساری باتیں ایک کان سے سنتی اور دوسرے کان سے نکال دیتی۔
مُنّی کو پریوں کی کہانیاں بہت پسند تھیں۔ روز سونے سے پہلے اُس کی اَمی اُسے کوئی مزے کی کہانی سُناتیں، اُس کو لوری دیتیں اور پھر وہ سو جاتی تھی۔ اُس کے پاس ایک گڑیا تھی جس کے ساتھ وہ اکثر پریوں والا کھیلا کرتی تھی۔
ایک دن مُنّی کی نانی اماں اُس سے ملنے آئیں اور اُس کے لیے ٹافیوں سے بھرا ڈبّا لے کر آئیں۔ اُنھوں نے اُسے سمجھایا کہ روز ایک ٹافی سے زیادہ نہیں کھانا۔ مُیّ نے اُن سے وعدہ تو کرلیا لیکن جب وہ چلی گئیں اور کمرے میں کوئی نہیں رہا تو اُس نے چپکے سے الماری کھولی اور ایک ٹافی کھالی۔ ’’واہ! یہ تو بہت مزے دار ہے۔‘‘ مُنّی نے سوچا۔ ٹافی اُس کے منھ میں گھلنے لگی۔ پھر اُس سے رُکا نہیں گیا اور اُس نے بہت ساری ٹافیاں کھالیں۔ پھر اگلے دِن پتا ہے کیا ہوا؟
اگلے دِن مُنّی بیمار پڑگئی۔ اُس کے گلے میں شدید درد ہونے لگا اور اُسے بخار بھی چڑھ گیا۔ سارا دن وہ بستر پر لیٹی رہی۔ اُسے کڑوی کڑوی دوائیاں کھانی پڑیں۔ وہ دِن تو اُس کی زندگی کا سب سے بُرا دِن تھا۔ اُسے بہت رونا آیا۔
رات کو اُس کی اَمی نے اُسے پریوں کی کہانی سنائی اور لوری دی۔
للا للا لوری
دودھ کی کٹوری
دودھ میں بتاشا
مُنّی کرے تماشا
روز مُنّی کو یہ لوری سن کر بہت مزا آتا تھا اور وہ ہنستے ہوئے سوجاتی تھی؛ لیکن اُس رات تو اُسے کچھ بھی اچھا نہیں لگ رہا تھا۔ وہ یوں ہی آنسو بہاتے بہاتے سوگئی۔
رات میں کسی وقت مُنّی کی آنکھ کھل گئی۔ اُس کے کمرے میں بہت روشنی ہورہی تھی۔ اُس نے دیکھا کہ ایک بہت خوب صورت اور پیاری سے پری اُس کے پاس کھڑی ہے اور اُسے دیکھ کر مسکرارہی ہے۔ پری کے ایک ہاتھ میں جادو کی چھڑی اور دوسرے ہاتھ میں شیشے کی ایک گیند تھی۔ مُنّی اُٹھ کر بیٹھ گئی۔
![]() |
تصویر: امتیاز متین |
’’شکریہ، پری۔ یہ آپ کے ہاتھ میں کیا ہے؟‘‘ مُنی نے شیشے کی گیند کی طرف اشارہ کرکے پوچھا۔
’’یہ مستقبل گیند ہے۔ اِس میں ہم کسی بھی انسان کا مستقبل دیکھ سکتے ہیں کہ وہ بڑا ہوکر کیسا ہوگا۔‘‘ پری نے بتایا۔
یہ سُن کر تو مُنّی کو شوق ہوا کہ وہ بھی اپنا مستقبل دیکھے۔ وہ دیکھنا چاہتی تھی کہ وہ بڑی ہوکر کتنی پیاری اور اچھی لگے گی۔
پری نے اپنی مستقبل گیند پر جادو کی چھڑی پھیری اور گیند مُنّی کے سامنے کردی۔ اُس نے جب گیند میں جھانکا تو وہ حیران رہ گئی۔ اُسے گیند میں ایک بہت کم زور اور خراب صحت والی لڑکی نظر آئی جس کے دانت ٹوٹے ہوئے تھے اور اُسے شدید کھانسی ہو رہی تھی۔
’’یہ کس کی تصویر ہے؟ یہ تو میں نہیں ہوسکتی۔‘‘ مُنّی نے پری سے کہا۔
’’یہ آپ ہی ہو مُنّی۔ چاکلیٹ اور ٹافیاں کھا کھاکر آپ کی صحت خراب ہوگئی ہے۔ اصل طاقت اور توانائی تو سبزیوں اور پھلوں میں ہوتی ہے، چاکلیٹ اور ٹافیوں میں نہیں۔ جو بچّے ہر وقت یہی چیزیں کھاتے رہتے ہیں، اُن کی صحت خراب ہوجاتی ہے اور وہ مسلسل بیمار رہنے لگتے ہیں۔‘‘ پری نے پیار سے سمجھایا۔ ’’دیکھو! پالک کھانے سے جسم میں طاقت آتی ہے۔ گاجر کھانے سے آنکھیں تیز ہوتی ہیں۔ چقندر کھانے سے خون بنتا ہے۔ ٹماٹر کھانے سے وٹامن کی کمی پوری ہوجاتی ہے۔‘‘
مُنّی کو تو اپنا مستقبل دیکھ کر جھرجھری آگئی۔ اُس نے پری سے وعدہ کیا کہ وہ آئندہ سبزیاں شوق سے کھایا کرے گی اور ٹافیاں کم کھائے گی۔ پری نے اُسے پیار کیا اور پھر چلی گئی۔ اُس کے بعد مُنّی کو بہت اچھی اور سکون کی نیند آئی۔
اب آپ بتائیں کہ آپ ٹافیاں کھاکر بیمار ہونا چاہتے ہیں یا سبزیاں کھاکر طاقت ور اور مضبوط؟
یہ کہانی پی ڈی ایف صورت میں پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
کہانی: مُنّی کا مستقبل
تحریر: عمار ابنِ ضیا
موضوع: خوراک، پھل، سبزیاں، ٹافیاں
مناسب عمر: +4
آموزش:
- سبزیوں کے نام اور فوائد
- ٹافیاں زیادہ کھانے کے نقصانات
What an excellent way to tell little children about the importance of vegetables! A very good story! The language, as always, is very simple and just right for little children. The length of your stories is appropriate too so that it holds interest of children as they have a short attention span.
ReplyDelete