
Sarim hates Homework. But in final examination, he gets the first position. Who did the Sarim's homework? An interesting story of a young boy.
Story: Saarim Ka Homework (Homework of Saarim)
Story-teller: Ammar IbneZia
Topic: School
Trouble in reading Urdu? Click here
صارم کبھی اپنا ہوم ورک نہیں کرتا تھا۔ ’’یہ تو بہت بور ہے۔‘‘ وہ ہمیشہ یہی کہتا۔ ’’جب ایک چیز سمجھ آگئی تو اب بیٹھ کر اُس کو لکھو بھی؟ یہ انتہائی فضول کام ہے۔‘‘ اُسے کرکٹ کھیلنا پسند تھا۔ اُس کے اساتذہ اُسے سمجھاتے: ’’صارم بیٹا! اپنا ہوم ورک کیا کرو۔ اس سے چیزیں یاد ہوجاتی ہیں۔ جب بچّے خود سے کام کرتے ہیں تو اُنھیں بہت سی نئی باتیں سمجھ آتی ہیں اور اُن کا دماغ بھی زیادہ کام کرتا ہے۔ اگر سمجھے ہوئے کام کو دوبارہ نہیں کروگے تو تم کچھ بھی نہیں سیکھ سکوگے۔‘‘ یہ بات سچ بھی تھی۔ صارم کو زیادہ معلومات نہیں تھیں۔ کبھی کبھی اُسے خود بھی حیرانی ہوتی تھی کہ ویسے تو اُسے سب کچھ سمجھ آتا ہے پھر بھی امتحانی نتیجہ اچھا نہیں آتا۔ لیکن وہ کیا کرتا؟ اُسے تو ہوم ورک سے نفرت تھی۔
سوچیں اور بتائیں:
صارم کو ہوم ورک کرنا پسند کیوں نہیں تھا؟ کیا آپ کو اپنا ہوم ورک کرنا پسند ہے؟ اگر ہاں تو کیوں اور اگر نہیں تو کیوں؟
ایک دن جب وہ اسکول سے واپس گھر آیا تو اُس نے دیکھا کہ اُس کی بلّی ایک چھوٹی سی گڑیا سے کھیل رہی ہے۔ اُس نے بلّی سے وہ گڑیا چھین لی۔ لیکن یہ کیا؟ وہ گڑیا نہیں تھی۔ وہ تو چھوٹا سا آدمی تھا، بالکل بونا، جیسا کہانیوں میں ہوتا ہے۔
’’مجھے چھوڑ دو۔ مجھے اُس بلّی کے حوالے مت کرنا۔ اُس نے مجھے بہت پنجے مارے ہیں۔ اگر تم مجھے چھوڑ دو گے تو میرا وعدہ ہے کہ میں تمھاری کوئی ایک خواہش پوری کروں گا۔‘‘ بونا روتے ہوئے بولا۔ صارم کو پہلے تو یقین ہی نہیں آیا کہ کھلونا بھی بول سکتا ہے۔ لیکن جب بونے نے ایک خواہش پوری کرنے کی بات کی تو اُس نے سوچا کہ پریوں کی کہانیوں میں بھی تو ایسا ہی ہوتا ہے۔
سوچیں اور بتائیں:
صارم سے بونے نے کہا ہے کہ وہ اُس کی کوئی ایک خواہش پوری کرے گا۔ آپ کے خیال میں صارم کیا خواہش کرے گا؟ اگر آپ صارم کی جگہ ہوتے تو آپ کی خواہش کیا ہوتی؟
صارم نے بونے سے کہا: ’’تمھیں پورا سال میرا ہوم ورک اچھی طرح کرنا ہوگا۔ اگر تم نے یہ کام ٹھیک کیا اور میرا امتحانی نتیجہ اچّھا آیا تو میں تمھیں آزاد کردوں گا۔‘‘ یہ سُن کر بونے کا چہرہ سُرخ ہوگیا۔ ’’اف! یہ میں کہاں پھنس گیا۔‘‘ بونا بڑبڑایا۔ ’’لیکن میں نے چوں کہ وعدہ کرلیا ہے، اس لیے اپنا وعدہ پورا کروں گا۔‘‘ اور پھر بونے نے اپنا وعدہ نبھاتے ہوئے صارم کا ہوم ورک کرنا شروع کردیا۔ لیکن ایک مشکل تھی۔ بونا کبھی اسکول نہیں گیا تھا؛ اس لیے اُس کو اکثر پتا ہی نہیں چلتا تھا کہ کیا کام کرنا ہے۔ پھر وہ چلّاتا:
’’میری مدد کرو، صارم! میری مدد کرو۔‘‘ اور صارم کو کسی نہ کسی طرح اُس کی مدد کرنی پڑتی۔ آخر وہ ہوم ورک بھی تو اُسی کا کرتا تھا۔
’’مجھے اس لفظ کا مطلب نہیں معلوم۔‘‘ صارم کا ہوم ورک کرتے ہوئے بونا کہتا۔ ’’مجھے لغت دو۔ بل کہ مجھے تو لغت دیکھنی بھی نہیں آتی۔ تم خود لغت سے اس لفظ کا مطلب دیکھ کر بتاؤ۔‘‘

جب ریاضی اور حساب کی باری آتی تو صارم کے لیے مشکل مزید بڑھ جاتی۔ ’’یہ پہاڑے کیا ہوتے ہیں؟ ہم بونوں کی دنیا میں تو کبھی ان کی ضرورت نہیں پڑتی۔ اور یہ جمع، تفریق، ضرب، تقسیم کیا ہیں؟ میرے پاس بیٹھو۔ تمھیں یہ سب مجھے سمجھانا پڑے گا۔‘‘ بونا صارم سے کہتا اور صارم اُس کو بڑی محنت سے سمجھاتا۔
انسانی تاریخ بھی بونے کے لیے کسی معمے سے کم نہیں تھی۔ اُسے انسانوں کی دنیا کے بارے میں پتا ہی نہیں تھا کہ کس انسان نے کیا کیا، کون سا ملک کب بنا اور کب کہاں کیا ہوا؟ وہ تنگ آکر صارم سے کہتا: ’’جاؤ! اپنی کتابیں لے کر آؤ اور مجھے پڑھ کر سناؤ۔‘‘
صارم معمول سے زیادہ محنت کررہا تھا۔ وہ شام سے لے کر رات تک ہوم ورک مکمل کرنے میں بونے کی مدد کرتا۔ یوں ہی دن گزرتے گئے اور امتحانات بھی ہوگئے۔ جب اسکول میں امتحانی نتیجہ سنایا گیا تو صارم کو خود اپنے کانوں پر یقین نہیں آیا۔ وہ اپنی جماعت میں اوّل آیا تھا۔ صارم کے اساتذہ، دوست، ہم جماعت اور والدین، سب ہی حیران تھے کہ یہ سب کیسے ہوا؟ اب صارم پوری طرح تبدیل ہوچکا تھا۔ اُس کا ہوم ورک ہمیشہ مکمل ہوتا تھا۔
تمام لوگ صارم کی کارکردگی سے خوش تھے۔ صرف صارم حقیقت جانتا تھا کہ یہ سب بونے کا کارنامہ ہے۔ اُسی کے ہوم ورک کرنے کی وجہ سے صارم کا نتیجہ اتنا اچھا ہوا تھا۔ اسکول کا سال مکمل ہوگیا۔ بونا اپنا وعدہ پورا کرچکا تھا اور اب وہ آزاد تھا۔ بونا صارم کو خدا حافظ کہ کر چلا گیا۔ صارم اُداس تھا۔ وہ سوچ رہا تھا کہ اب وہ ہوم ورک کیسے کرے گا؟ اُس نے ایک نظر اپنے ہوم ورک پر ڈالی اور کاپی کو اُٹھاکر گھورنے لگا۔
’’ارے! میں جانتا ہوں کہ یہ کیسے کرنا ہے۔ اور اس میں تو بہت مزا آتا ہے۔‘‘ اُسے یاد آیا کہ یہ سارا کام تو وہ بونے کو کروا چکا ہے۔ پھر اُس نے لپک کر کتاب اُٹھائی۔ کتاب ہی تو اصل مددگار ہوتی ہے۔
اب آپ اصل راز کی بات سمجھے یا نہیں؟ بھئی! ہوم ورک بونے نے نہیں، خود صارم ہی نے کیا تھا۔ بونا تو بس وہ سب لکھا کرتا تھا جو صارم اُسے کتابوں سے دیکھ کر بتایا کرتا۔ یقین نہیں آتا تو خاموشی سے اپنی کاپیاں اور کتابیں اُٹھاکر پڑھنے بیٹھو، اور پھر دیکھو جادو۔
یہ کہانی پی ڈی ایف صورت میں ڈاؤن لوڈ کریں
کہانی: صارم کا ہوم ورک کس نے کیا؟
تحریر: عمار ابنِ ضیا
کیرول مور (Carol Moore) کی کہانی ’’Who Did Patrick’s Homework‘‘ سے ماخوذ
موضوع: اسکول، ہوم ورک
مناسب عمر: +4
آموزش:
سوچیں اور بتائیں:
صارم کو ہوم ورک کرنا پسند کیوں نہیں تھا؟ کیا آپ کو اپنا ہوم ورک کرنا پسند ہے؟ اگر ہاں تو کیوں اور اگر نہیں تو کیوں؟
ایک دن جب وہ اسکول سے واپس گھر آیا تو اُس نے دیکھا کہ اُس کی بلّی ایک چھوٹی سی گڑیا سے کھیل رہی ہے۔ اُس نے بلّی سے وہ گڑیا چھین لی۔ لیکن یہ کیا؟ وہ گڑیا نہیں تھی۔ وہ تو چھوٹا سا آدمی تھا، بالکل بونا، جیسا کہانیوں میں ہوتا ہے۔

’’مجھے چھوڑ دو۔ مجھے اُس بلّی کے حوالے مت کرنا۔ اُس نے مجھے بہت پنجے مارے ہیں۔ اگر تم مجھے چھوڑ دو گے تو میرا وعدہ ہے کہ میں تمھاری کوئی ایک خواہش پوری کروں گا۔‘‘ بونا روتے ہوئے بولا۔ صارم کو پہلے تو یقین ہی نہیں آیا کہ کھلونا بھی بول سکتا ہے۔ لیکن جب بونے نے ایک خواہش پوری کرنے کی بات کی تو اُس نے سوچا کہ پریوں کی کہانیوں میں بھی تو ایسا ہی ہوتا ہے۔
سوچیں اور بتائیں:
صارم سے بونے نے کہا ہے کہ وہ اُس کی کوئی ایک خواہش پوری کرے گا۔ آپ کے خیال میں صارم کیا خواہش کرے گا؟ اگر آپ صارم کی جگہ ہوتے تو آپ کی خواہش کیا ہوتی؟
صارم نے بونے سے کہا: ’’تمھیں پورا سال میرا ہوم ورک اچھی طرح کرنا ہوگا۔ اگر تم نے یہ کام ٹھیک کیا اور میرا امتحانی نتیجہ اچّھا آیا تو میں تمھیں آزاد کردوں گا۔‘‘ یہ سُن کر بونے کا چہرہ سُرخ ہوگیا۔ ’’اف! یہ میں کہاں پھنس گیا۔‘‘ بونا بڑبڑایا۔ ’’لیکن میں نے چوں کہ وعدہ کرلیا ہے، اس لیے اپنا وعدہ پورا کروں گا۔‘‘ اور پھر بونے نے اپنا وعدہ نبھاتے ہوئے صارم کا ہوم ورک کرنا شروع کردیا۔ لیکن ایک مشکل تھی۔ بونا کبھی اسکول نہیں گیا تھا؛ اس لیے اُس کو اکثر پتا ہی نہیں چلتا تھا کہ کیا کام کرنا ہے۔ پھر وہ چلّاتا:
’’میری مدد کرو، صارم! میری مدد کرو۔‘‘ اور صارم کو کسی نہ کسی طرح اُس کی مدد کرنی پڑتی۔ آخر وہ ہوم ورک بھی تو اُسی کا کرتا تھا۔
’’مجھے اس لفظ کا مطلب نہیں معلوم۔‘‘ صارم کا ہوم ورک کرتے ہوئے بونا کہتا۔ ’’مجھے لغت دو۔ بل کہ مجھے تو لغت دیکھنی بھی نہیں آتی۔ تم خود لغت سے اس لفظ کا مطلب دیکھ کر بتاؤ۔‘‘

جب ریاضی اور حساب کی باری آتی تو صارم کے لیے مشکل مزید بڑھ جاتی۔ ’’یہ پہاڑے کیا ہوتے ہیں؟ ہم بونوں کی دنیا میں تو کبھی ان کی ضرورت نہیں پڑتی۔ اور یہ جمع، تفریق، ضرب، تقسیم کیا ہیں؟ میرے پاس بیٹھو۔ تمھیں یہ سب مجھے سمجھانا پڑے گا۔‘‘ بونا صارم سے کہتا اور صارم اُس کو بڑی محنت سے سمجھاتا۔
انسانی تاریخ بھی بونے کے لیے کسی معمے سے کم نہیں تھی۔ اُسے انسانوں کی دنیا کے بارے میں پتا ہی نہیں تھا کہ کس انسان نے کیا کیا، کون سا ملک کب بنا اور کب کہاں کیا ہوا؟ وہ تنگ آکر صارم سے کہتا: ’’جاؤ! اپنی کتابیں لے کر آؤ اور مجھے پڑھ کر سناؤ۔‘‘
صارم معمول سے زیادہ محنت کررہا تھا۔ وہ شام سے لے کر رات تک ہوم ورک مکمل کرنے میں بونے کی مدد کرتا۔ یوں ہی دن گزرتے گئے اور امتحانات بھی ہوگئے۔ جب اسکول میں امتحانی نتیجہ سنایا گیا تو صارم کو خود اپنے کانوں پر یقین نہیں آیا۔ وہ اپنی جماعت میں اوّل آیا تھا۔ صارم کے اساتذہ، دوست، ہم جماعت اور والدین، سب ہی حیران تھے کہ یہ سب کیسے ہوا؟ اب صارم پوری طرح تبدیل ہوچکا تھا۔ اُس کا ہوم ورک ہمیشہ مکمل ہوتا تھا۔
تمام لوگ صارم کی کارکردگی سے خوش تھے۔ صرف صارم حقیقت جانتا تھا کہ یہ سب بونے کا کارنامہ ہے۔ اُسی کے ہوم ورک کرنے کی وجہ سے صارم کا نتیجہ اتنا اچھا ہوا تھا۔ اسکول کا سال مکمل ہوگیا۔ بونا اپنا وعدہ پورا کرچکا تھا اور اب وہ آزاد تھا۔ بونا صارم کو خدا حافظ کہ کر چلا گیا۔ صارم اُداس تھا۔ وہ سوچ رہا تھا کہ اب وہ ہوم ورک کیسے کرے گا؟ اُس نے ایک نظر اپنے ہوم ورک پر ڈالی اور کاپی کو اُٹھاکر گھورنے لگا۔
’’ارے! میں جانتا ہوں کہ یہ کیسے کرنا ہے۔ اور اس میں تو بہت مزا آتا ہے۔‘‘ اُسے یاد آیا کہ یہ سارا کام تو وہ بونے کو کروا چکا ہے۔ پھر اُس نے لپک کر کتاب اُٹھائی۔ کتاب ہی تو اصل مددگار ہوتی ہے۔
اب آپ اصل راز کی بات سمجھے یا نہیں؟ بھئی! ہوم ورک بونے نے نہیں، خود صارم ہی نے کیا تھا۔ بونا تو بس وہ سب لکھا کرتا تھا جو صارم اُسے کتابوں سے دیکھ کر بتایا کرتا۔ یقین نہیں آتا تو خاموشی سے اپنی کاپیاں اور کتابیں اُٹھاکر پڑھنے بیٹھو، اور پھر دیکھو جادو۔
یہ کہانی پی ڈی ایف صورت میں ڈاؤن لوڈ کریں
کہانی: صارم کا ہوم ورک کس نے کیا؟
تحریر: عمار ابنِ ضیا
کیرول مور (Carol Moore) کی کہانی ’’Who Did Patrick’s Homework‘‘ سے ماخوذ
موضوع: اسکول، ہوم ورک
مناسب عمر: +4
آموزش:
- سوچنا سمجھنا اور کہانی سے نتیجہ اخذ کرنا
- اپنا کام خود انجام دینا
- محنت کرنے سے ہر مشکل کام آسان ہوجاتا ہے
Another very good story by Ammar! Enjoyed it thoroughly. A very effective way to get children interested in doing homework and to help them see the logic behind it. Keep up the good work, Ammar!
ReplyDelete