The Wonderful Wizard of Oz - Intro


The Wonderful Wizard of Oz is a children's fairytale, written by Layman Frank Baum and illustrated by W. W. Denslow. The novel is originally published by George M. Hill Company in Chicago, New York in 1900. The story is about a young girl named Dorothy, who finds herself in a strang land (the land of Oz), when a twister cyclone swept his house from Kansas. And then the adventure begins.
L. Frank Baum wrote 13 sequels of this novel on public demand. I'm going to present the translation of this famous novel. It consists of 24 chapters and AntarMantar will publish the translation of one chapter weekly.

Title: The Wonderful Wizard of Oz (Oz#1)
Author: Layman Frank Baum
Illustrator: William Wallace Denslow
Publication: May, 1900
Publisher: George M. Hill Company
Urdu Title: Oz Ka Niraala Jadoogar
Translator: Ammar IbneZia
Publication: 2014
Presented by: AntarMantar




اوز کا نرالا جادوگر
انگریزی کتاب
مصنف: لیمین فرینک باؤم
اشاعت: ۱۹۰۰ء
تصاویر: ڈبلیو ڈبلیو ڈینسلو
ناشر: جورج ایم ہل کمپنی، شکاگو، نیویورک، امریکا
اُردو ترجمہ
مترجم: عمار ابنِ ضیا
اشاعت: ۲۰۱۴ء
پیشکش: انترمنتر

جملہ حقوق محفوظ

دیباچہ
لوک کہانیاں، روایات، داستانیں اور پریوں کی کہانیاں بچپن کے ہر مرحلے پر ساتھ ساتھ چلتی ہیں؛ کیوں کہ ہر صحت مند نوعمر کو کہانیوں سے فطری محبت ہوتی  ہے؛ وہ کہانیاں جو تخیل سے بھرپور، حیرت انگیز، اور بلاشبہ غیر حقیقی ہوتی ہیں۔ بلند و بالا پرواز کرتی پریوں کے بارے میں گریم اور اینڈرسن کی کہانیوں نے، کسی بھی دوسری انسانی تخلیق سے بڑھ کر بچّوں کے دلوں کو خوشی پہنچائی ہے۔
اب چوں کہ پریوں کی پُرانی کہانیوں سے کئی نسلیں لطف اندوز ہوچکی ہیں، چناں چہ اُنھیں بچّوں کے کتب خانوں میں ’’تاریخی‘‘ کتب کے درجے میں رکھا جاسکتا ہے اور یہ وقت ہے کہ نئے ’’حیران کن قصّے‘‘ لکھے جائیں جن میں تمام تر خوف ناک اور خونی واقعات کے ساتھ روایتی جن، بونے اور پریاں نکال دیے جائیں، جو اُن کے مصنّفین نے اس لیے بیان کیے تھے کہ قصّے کے آخر میں خوف کی بنیاد پر اخلاقی سبق ذہن نشین کروایا جاسکے۔ جدید تعلیم میں اخلاقیات شامل ہیں، لہٰذا دورِ جدید کے بچّے اپنی حیران کن کہانیوں میں صرف تفریح چاہتے ہیں اور کوئی بھی ناپسندیدہ واقعہ بہت آرام سے نظر انداز کر دیتے ہیں۔
یہی خیال پیشِ نظر رکھتے ہوئے، دورِ حاضر کے بچّوں کی صرف اور صرف تفریح کے لیے کہانی ’’اوز کا نرالا جادوگر‘‘ تحریر کی گئی ہے۔ یہ پریوں سے متعلق ایک جدید طرز کی کہانی ہے جس میں تحیر اور مسرت کا عنصر برقرار رکھا گیا ہے اور ذہنی اذیتوں اور ڈراؤنے خوابوں کو نکال باہر کیا گیا ہے۔

ایل فرینک باؤم
شکاگو، اپریل ۱۹۰۰ء

انتساب
(مصنف)

یہ کتاب میری پیاری دوست اور کامریڈ
میری بیوی
کے نام
ایل ایف بی

انتساب
(مترجم)

یہ کتاب میری پیاری شہزادی
میری بیٹی
کے نام
کہ خصوصاً اُس کے لیے اس کہانی کا ترجمہ کرنے کی تحریک ملی
عمار ابنِ ضیا


اور کچھ بیاں اپنا
۱۹۰۰ء میں لیمین فرینک باؤم کی کتاب ’’The Wonderful Wizard of Oz‘‘ (اوز کا نرالا جادوگر) ابھی شایع بھی نہیں ہوئی تھی کہ اُس کی تمام تر دس ہزار کاپیاں پیشگی فروخت ہو چکی تھیں۔ پہلی اشاعت کے فوراً بعد اس کی پندرہ ہزار کاپیاں دوبارہ طبع کی گئیں اور دو ماہ میں ہی وہ تمام بھی قریب قریب فروخت ہوگئیں۔ تب سے لے اب تک اس کہانی پر ڈرامے لکھے گئے، تھیٹر کیے گئے، فلمیں بنائی گئیں، تصویری کہانیاں شایع کی گئیں، اس کے واقعات پر گیت تحریر ہوئے؛ غرض پوری صدی میں یہ کہانی نت نئی صورتوں میں پیش کی جاتی رہی۔
پہلے ناول کی اشاعت کے بعد ہزاروں بچّوں نے فرینک کو خطوط لکھے کہ کہانی کو آگے بڑھایا جائے۔ چناں چہ ۱۹۰۴ء میں اس کہانی کا دوسرا حصّہ شایع ہوا۔ یکے بعد دیگرے سلسلے کی پانچ کتابیں شایع ہونے کے بعد مصنّف نے اعلان کیا کہ اب مزید کتابیں نہیں آئیں گی اور کہانی کو اپنے انجام تک پہنچانے کی کوشش کی؛ لیکن عوام اور خصوصاً بچّوں نے یہ فیصلہ ماننے سے انکار کردیا۔ لوگوں کے مسلسل اصرار کے بعد فرینک ۱۹۱۳ء سے ۱۹۱۹ء میں اپنی وفات تک ہر سال ایک کتاب لکھتے رہے، یوں اُنھوں نے اس سلسلے کی ۱۴ کتب تحریر کیں۔
فرینک کی وفات کے بعد بھی ’اوز جادوگر‘ کی طلب باقی رہی، چناں چہ ناشر نے ایک دوسرے مصنّف رتھ پلملی تھومپسن سے رجوع کیا جو ۱۹۴۲ء تک بچّوں کو ہر سال ایک کتاب کا تحفہ دیتے رہے؛ یوں اُنھوں نے اس سلسلے میں ۲۱ کتب کا اضافہ کیا۔ ان کتب کا دنیا کی کئی زبانوں میں ترجمہ ہوا۔ یہ تعارف اس کتاب کی مقبولیت بیان کرنے کے لیے کافی ہے۔
فرینک کی زبان سادہ، عام فہم اور اندازِ بیان بچّوں کے لیے بالکل مناسب ہے۔ دیباچے میں اُنھوں نے یہ کہانی لکھنے کا ایک اہم مقصد بیان کیا ہے کہ بچّوں کی کہانی کو روایتی جن اور پریوں کے خونی اور ڈراؤنے واقعات سے نجات دلائی جائے اور خوف کی بنیاد پر اخلاقیات کے اسباق ذہن نشین کروانے کی بجائے کہانی کو صرف اور صرف تفریح فراہم کرنے کا ذریعہ بنایا جائے۔ تاہم فرینک نے کہانی کو مقصدیت سے عاری نہیں ہونے دیا، بل کہ ہلکے پھلکے انداز میں کئی جگہ اخلاقی درس بھی دیے ہیں۔ البتہ ہر صفحہ دل چسپی اور تجسس سے بھرپور ہے۔
کتاب کے ۱۱۴ سال مکمل ہونے کو آئے ہیں۔ اس موقع پر میں اس مقبولِ عام سلسلے کی پہلی کتاب کا اُردو ترجمہ پیش کر رہا ہوں۔ میں نے حتی الامکان کوشش کی ہے کہ ترجمہ سلیس، رواں، بامحاورہ اور عام فہم رکھوں، مشکل الفاظ کی کثرتِ استعمال سے گریز کروں اور ہدف قارئین یعنی بچّوں کی ذہنی سطح پیشِ نظر رہے۔ ساتھ ہی ساتھ میری یہ کوشش بھی رہی ہے کہ ترجمہ اصل عبارت سے مختلف نہ ہونے پائے۔ مجھے اُمید ہے کہ میرے ننھے قارئین یہ ترجمہ نہ صرف دل چسپ اور رواں پائیں گے؛ بل کہ اگر اصل انگریزی عبارت کے ساتھ رکھ کر پڑھیں گے تو انگریزی زبان کی سمجھ میں اضافہ بھی کر سکیں۔ ایک عرصے سے اُردو تحاریر میں علاماتِ وقف کے درست استعمال سے صرفِ نظر کیا جا رہا ہے، گویا یہ غیر ضروری ہوں۔ یہ ترجمہ اس خامی سے پاک رکھنے کی کوشش بھی کی گئی ہے۔ ممکن ہے کہ ترجمے میں کچھ الفاظ بچّوں کے لیے مشکل ہوں، لیکن میں نے اُنھیں دانستہ شامل رکھا ہے تاکہ دل چسپ کہانی کے ذریعے بچّوں کے ذخیرۂ الفاظ میں بھی اضافہ ہو۔
دنیا بھر میں نت نئے موضوعات پر کتب جدید سے جدید انداز میں شایع ہو رہی ہیں، مگر ہمارے ہاں کتب بینی اور مطالعے کی عادت گھٹتی چلی جا رہی ہے۔ خصوصاً بچّوں کے لیے لکھا جانے والا ادب تعداد میں کم ہے اور اُس کا انداز اکثر و بیشتر وہی روایتی اور قدیمی ہے۔ مجھے اُمید ہے کہ یہ ترجمہ بچّوں کے ادب میں ایک عمدہ اضافہ ثابت ہوگا۔

عمار ابنِ ضیا
ستمبر ۲۰۱۴ء

اوز کا نرالا جادوگر : تعارف - پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ کریں

نوٹ: یہ کتاب چوبیس (۲۴) ابواب پر مشتمل ہے اور انترمنتر پر ہر ہفتے ایک باب کا ترجمہ شایع کیا جائے گا (ان شاء اللہ)۔

Comments