The Croods - Film Review


The film tells the story of a girl Eep whose cavemen family lives and haunts in pre-historic times, that is usually refers as Croodaceous era. Her father tells stories about problems of life and survival. One night, Eep leaves the cave to know the source of light. And then fun begins. A short review of a Hollywood animated movie "The Croods", released in 2013.


یہ بہت پرانے زمانے کی کہانی ہے کہ جب انسان غاروں میں رہا کرتے تھے اور اُن کی زندگی کے دو ہی مقاصد ہوتے تھے: زندہ رہنے کے لیے خوراک حاصل کرنا اور خطرناک جانوروں اور بلاؤں سے خود کو محفوظ رکھنا۔ انسان کو ذرا ذرا سی باتوں سے خوف آتا تھا۔ ایسے ہی لوگوں میں ایک خاندان تھا جس کا سربراہ گرگ تھا۔ گرگ ایک غار میں اپنی بیوی، اپنی بوڑھی ماں، ایک بیٹے اور دو بیٹیوں کے ساتھ رہا کرتا تھا۔  اُس کی بیٹی ایپ کو اس طرح ڈر ڈر کر رہنا بالکل پسند نہیں تھا۔ اُس کا دل کرتا تھا کہ وہ رات کے وقت باہر جائے جب سب غاروں میں چھپے سو رہے ہوتے ہیں اور دیکھے کہ باہر کی دنیا رات میں کیسی لگتی ہے۔ لیکن گرگ اپنے بچوں کو ایسی کہانیاں سنایا کرتا تھا جس سے وہ ڈر جائیں اور کوئی غلط کام نہ کریں۔
ایک رات جب سب سوگئے تو ایپ کو غار کے باہر روشنی محسوس ہوئی۔ ایپ دبے پاؤں اٹھی، غار کے منھ سے پتھر ہٹایا اور باہر نکل پڑی۔ روشنی کی تلاش میں گھومتے پھرتے اُسے کوئی نظر آیا اور ایپ نے اُس پر حملہ کردیا۔ پھر اُس نے دیکھا کہ وہ تو ایک لڑکا تھا۔ لڑکے نے اُسے چند ایسے کمالات دکھائے کہ وہ متاثر ہوگئی اور اُس سے سیکھنا چاہا۔ لڑکے نے اُسے اپنا نظریہ بتایا کہ یہ دنیا ختم ہونے والی ہے اور کہا کہ وہ اُس کے ساتھ چلے لیکن ایپ نے انکار کردیا۔ پھر لڑکا اپنے راستے پر چل پڑا اور ایپ کو اُس کے باپ نے ڈھونڈ نکالا۔ لیکن اس کے بعد اُن کے ساتھ کیا ہوا اور ایپ کیسے دوبارہ اس لڑکے سے ملی، اُن کے ساتھ کیسے دلچسپ، حیرت انگیز اور مزے دار واقعات پیش آئے، یہ سب جاننے کے لیے آپ کو ہالی ووڈ کی اینی میٹڈ فلم ’’دی کروڈز‘‘ (The Croods) دیکھنی پڑے گی۔
دی کروڈز 2013ء میں ریلیز ہوئی۔ اسے ڈریم ورکس اینی میشن اسٹوڈیو میں تیار کیا گیا اور مشہورِ زمانہ 20th سنچری فوکس کے بینر تلے جاری کیا گیا۔ اس فلم میں مشہور و معروف اداکاروں کی آوازیں شامل ہیں جن میں نکولس کیج، ایما واٹسن اور ریان رئینولڈز شامل ہیں۔
فلم کی مرکزی کردار ایپ (ایما واٹسن) اپنی کہانی بیان کرتی ہے کہ کس طرح اُس کی بیزار کن زندگی دلچسپ اور رنگین ہوگئی۔ فلم ہلکے پھلکے اور تفریح بھرے انداز میں سکھاتی ہے کہ قدامت پسندی اور دقیانوسیت کس طرح ہمیں ایک چھوٹے سے خول میں بند کیے رکھتی ہے اور ہمیں کنوئیں کا مینڈک بنا دیتی ہے۔ انجانے خوف، اَن دیکھے خطرات اور حد سے زیادہ محتاط پسندی وہمی بنادیتی ہے اور زندگی کو بے رنگ کردیتی ہے۔ اگر اپنے ڈر پر قابو پاکر آگے بڑھنے اور نت نئی چیزوں سے خوف کھانے کی بجائے اُنھیں سیکھنے کی کوشش کی جائے تو ہمیں حقیقت کا علم ہوتا ہے۔ زندگی میں تجربات کرنا نقصان دہ نہیں بلکہ فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔
فلم ’’دی کروڈز‘‘ بچوں اور بڑوں، دونوں کے لیے یکساں دلچسپ اور مفید فلم ہے۔ تقریباً 98 منٹ کی اس فلم کو دیکھتے ہوئے آپ مسکرائیں گے بھی، ہنسیں گے بھی، قہقہے بھی ماریں گے اور بہت کچھ سیکھنے کو بھی ملے گا۔
نوٹ: فلم ہندی اُردو زبان میں بھی دستیاب ہے۔



انتباہ:
  1. فلم میں چند مقامات ایسے ہیں جہاں ایپ اور اجنبی لڑکا (گائے) قریب آنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ایک موقع پر گائے اور ایپ ایک دونوں کا بوسہ لیتے ہیں۔ لیکن یہ مناظر طویل یا سنجیدہ نوعیت کے نہیں اور انھیں بآسانی نظر انداز کیا جاسکتا ہے۔
  2. اگر آپ انتہائی قدامت پسند انسان ہیں اور آپ کو لگتا ہے کہ آپ حسِ ظرافت سے بھی محروم ہیں تو ہوسکتا ہے کہ آپ کے مذاق پر یہ فلم گراں گزرے۔ اپنی ذمہ داری پر دیکھیے اور دکھائیے۔

Comments