A Story of Shoes

جب انسان نے نئی نئی اشیا بنانا سیکھیں اور ان کا استعمال سیکھا تو ان میں سے ایک جوتے بھی تھے۔ پہلے پہل وہ ایک پاؤں میں ایک طرح کا جوتا پہنتا اور دوسرے میں دوسری طرح کا، لیکن بعد میں دونوں جوتے ایک جیسے بننے لگے۔ انھی دنوں کی کہانی ہے کہ ایک شخص نے محنت سے دن رات پیسے کما کر موچی سے جوتوں کا ایک جوڑا لیا۔ چمڑے کے بنے جوتے خاصے دیدہ زیب تھے اور جو کوئی اُس کے جوتے دیکھتا، وہ اُس شخص کی پسند اور موچی کی مہارت کی تعریف کیے بنا نہ رہ پاتا۔
زیادہ تعریف چونکہ کسی کو بھی گمراہ کر سکتی ہے تو وہ جوتے بھی آہستہ آہستہ گھمنڈ کرنے لگے اور اس شخص کے وقت بے وقت پہننے پر چیں بہ چیں ہونے لگے۔ کبھی وہ اس کو کاٹ لیتے کبھی پاؤں سے اتر جاتے لیکن وہ شخص برداشت کرتا رہا ۔ ایک دن ایک جوتے کو خیال آیا کہ دراصل ساری خوبصورتی تو اُس میں ہے، داہنی طرف والا تو اندر کی طرف سے خوبصورت ہے اور وہاں سے وہ کسی کو نظر ہی نہیں، جبکہ اصل میں تو اس کی خوبصورتی ہے جو باہر سے دکھتی ہے اور لوگ تعریف کیے بنا نہیں رہ پاتے۔ اُدھر دوسرے جوتے کو بھی ایسے ہی خیال ستانے لگے کہ اصل خوبصورت تو وہ ہے اور اس کے ساتھ والا جوتا اس کی وجہ سے تعریفیں سمیٹتا پھرتا ہے۔
برے خیالات نے آہستہ آہستہ ان کے دماغ پر قبضہ جما لیا اور آخر کار ایک دن وہ دونوں ایک دوسرے سے لڑ پڑے۔ ایک نے دوسرے کو کہا، ’’تم آہستہ نہیں چل سکتے؟ جبکہ تم جانتے ہو میری اصل خوبصورتی تب ظاہر ہوتی ہے جب آہستہ آہستہ قدم جمائے جائیں۔‘‘ دوسرا یہ بات سن کر خوب ہنسا اور بولا، ’’یہ تم سے کس نے کہا تم خوبصورت ہو۔ میری مہربانی سمجھو کہ میں نے تم کو اپنی تعریفوں میں حصہ لینے دیا ہے۔‘‘
جب کوئی بدگمان ہو جائے تو اس بدگمانی کا علاج آسان نہیں ہوتا۔ تو ہوا یوں کہ اگر جوتوں کے مالک نے سیدھا جانا ہوتا تو داہنا جوتا دائیں مڑ جاتا اور بائیاں بائیں۔ اس شخص نے کچھ دن تو برداشت کیا لیکن آخر ایک روز جو اسے غصہ آیا تو اس نے قینچی سے دونوں جوتوں کو کتر کر ردی میں پھینک دیا۔
حالت سے بے حالت ہو کر چند روز ردی کی ٹوکری میں گزار کر دونوں جوتوں کو عقل آگئی۔ چند روز بعد جب ایک مزدور نے انہیں کوڑے سے نکال کر الٹا سیدھا سی کر بدنما کر دیا تو وہ تب بھی پہننے میں مزدور کو اتنے آرام دہ لگے کہ وہ رات کو بھی ان کو بمشکل اتارا کرتا تھا۔ کیونکہ جوتے سیکھ چکے تھے زندگی گزارنے کے لیے مل جل کر رہنا ضروری ہے۔

Comments

Post a Comment