Fly Away Home - Film Review

بچوں کے لیے اور ان کے بڑوں کے لیے بھی ایک بہت خوبصورت فلم جس میں مہاجر پرندوں اور انکے قدرتی ماحول کی اہمیت کو بیان کیا گیا ہے۔ فلم کو فیملی کے ساتھ بیٹھ کر دیکھا جاسکتا ہے۔ بطور کہانی بھی بچوں کو سنائی جاسکتی ہے۔

واپس گھر کو چلیں

ایمی اپنی امی کے ساتھ نیوزی لینڈ میں رہتی تھی۔ ایک حادثے میں اسکی امی کی وفات کے باعث اسے اپنے والد کے پاس کینڈا جانا پڑا۔ اسکے والد کو جانوروں سے بہت محبت تھی اور انہیں چھوٹے ہوائی جہاز بنانے اور اڑانے کا شوق تھا۔ ان کا فارم ہاوس کینیڈا کے ایک قصبے میں تھا۔ جہاں ہر سال امریکہ سے بڑی بطخیں سردیوں میں ہجرت کر کے آتی تھیں اور جنگل میں گھونسلے بنا کر انڈے دیتی تھیں، پھر اپنے بچوں کے ساتھ گرمیوں میں واپس امریکہ چلی جاتی تھیں۔
ایک دن صبح صبح مشینوں کے شور سے اس کی آنکھ کھلی ، اس نے دیکھا کہ کچھ لوگ بڑے بڑے ٹریکٹروں اور مشینوں کی مدد سےجنگل کے درخت کاٹنے اور گرانے میں لگے ہوئے ہیں۔ اور اس کے ابو انہیں اس کام سے روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ بعد میں اس کے ابو نے اسے بتایا کہ یہ لوگ جنگل کاٹ کر لکڑی فروخت کرتے ہیں لیکن یہ جنگل ان مہاجر بطخوں کے لیے بہت اہم ہے۔ ہر سال یہ بطخیں یہاں آتی ہیں اور یہاں جنگل میں گھونسلے بنا کر انڈے دیتی ہیں۔ اگر یہ جنگل نہیں رہے گا تو پرندے کہاں پر رہیں گے اور کہاں پر نسل بڑھائیں گے۔
ایمی کا نئی جگہ پر دل نہیں لگتا تھا، وہ اپنا وقت گزارنے کے لیے اپنے ابو کے فارم ہاوس اور ارد گرد جنگل میں سیر کے لیے جاتی تھی۔ ایک دن سیر کے دوران اسے بطخ کے بہت سارے انڈے نظر آئے جن میں سے چوزوں کی آوازیں آرہی تھیں ۔ ان کی امی بطخ جنگل کاٹنےسے پریشان ہو کر کہیں اور چلی گئی تھیں۔ ایمی ان انڈوں کو اٹھا کر اپنے گھر لے آئی اور اسٹور میں ایک الماری کی دراز میں پرانے کپڑے بچھا کر ان پر آرام سے رکھ دیا۔ ان کو گرم کرنے کے لیے ایک بلب جلا کر ان کے قریب رکھ دیا۔ تھوڑے دنوں میں ان میں سے بہت سارے بطخ کے چوزے نکل آئے۔ ایمی ان چوزوں کو دیکھ کر بہت خوش ہوئی۔ اس نے اپنے ابو سے ان چوزوں کو اپنے ساتھ رکھنے کی اجازت لے لی۔ اسطرح ایمی اور چوزے ساتھ ساتھ رہنے لگے۔ ایک ساتھ کھاتے، ایک ساتھ نہاتے، ایک ساتھ سیر کو جاتے۔ جب ایمی اسکول جاتی تو اسکے ابو چوزوں کا خیال رکھتے کہ بلی انہیں نہ کھا جائے۔
محکمہ جنگلی حیات کے ایک اہلکار نے بتایا کہ بطخ کےچوزے جب انڈوں سے نکلتے ہیں تو جو متحرک چیز انہیں سب سے پہلے دکھائی دیتی ہے اسے وہ اپنی امی سمجھتے ہیں۔ اور ایمی کے چوزے ایمی کو اپنی امی سمجھتے ہیں اسی لیے وہ ہر جگہ اس کے ساتھ ساتھ جاتے ہیں۔
تھوڑے دن گزرے تو چوزے تھوڑے بڑے ہوگئے۔ ان کی اصلی امی ہوتیں تو انہیں اپنے ساتھ اڑنا سکھاتی۔ اب ایمی کو انہیں اڑنا سکھانا پڑا۔ کیوں کہ وہ ایمی کو اپنی امی سمجھتے تھے۔ کچھ عرصے بعد گرمیاں آگئیں۔ اب بطخ کے بچوں کو اپنے گھر امریکہ واپس جانا تھا۔ لیکن ان کو راستہ نہیں آتا تھا۔ ان کی بطخ امی تو گم ہوگئی تھیں۔
بطخ کے بچوں کو ان کے گھر واپس پہنچانے کے لیے ایمی کے ابو نے ایک چھوٹا ہوائی جہاز بنایا جو دور سے ایک بڑی بطخ کی طرح لگتا تھا۔ پھر ایمی کو جہاز چلانا سکھایا۔ ایمی جہاز میں بیٹھ کر آگے آگے اڑتی جاتی اور اس کے چوزے اس کے پیچھے پیچھے۔ اس طرح اس نے دس ہزار کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے بطخ کے بچوں کو واپس ان کے گھر پہنچا یا ۔
اگلی سردیوں میں وہ سارے چوزے بڑے ہوکر دوبار کینیڈا میں ایمی کے گھر اس سے ملنے آئے۔

فلم کا نام: فلائی اوے ہوم
صیغہ: بچوں کے لیے والدین / اساتذہ کی رہنمائی میں
عمر: تین سال اور اس سے زائد
ہدایات:
والدین / اساتذہ درج بالا کہانی بھی بچوں کو سنا سکتے ہیں اور فلم بھی بچوں کو دکھا سکتے ہیں ۔ دوران فلم بچوں کی رہنمائی کرتے رہیں۔ فلم کے دوران یا فلم کے بعد بچوں کو مہاجر پرندوں کے بارے میں بتائیں۔ پاکستان میں ہجرت کر کے آنے والے پرندوں کی مثال دیں ۔ انسانی زندگی اور جنگلی حیات کے لیے جنگلات کی اہمیت سے روشناس کرائیں۔ پرندوں کی افزائش نسل ، پرندوں کی زندگی کے مختلف ادوار اور انکے قدرتی ماحول سے انکے تعلق کے بارے میں بتائیں۔انسانوں اور پرندوں میں والدین اور بچوں کا تعلق اور محبت، بچوں کی دیکھ بھال اور پرورش میں والدین کے کردار کو وضاحت سے بتائیں۔
تجزیہ: نسرین غوری

Comments