The Path through the Sea


مصر میں دو قومیں رہتی تھیں: ایک مصری قوم یعنی فرعون کی قوم اور دوسری حضرت موسیٰ علیہ السلام کی قوم بنی اسرائیل۔ فرعون کی قوم بنی اسرائیل پر بہت ظلم کرتی تھی، سارے محنت کے کام بنی اسرائیل سے لیتی تھی، انھیں مارتی تھی، اور کھانے کو بھی پورا نہیں دیتی تھی۔
حضرت موسیٰ علیہ سلام اللہ کے نبی اور رسول تھے۔ اُنھوں نے فرعون سے کہا کہ وہ ان کی قوم کو آزاد کر دے اور انھیں ان کے آبائی وطن فلسطین جانے دے۔ لیکن فرعون نے بنی اسرائیل کو آزاد کرنے سے انکار کردیا۔ حضرت موسیٰ علیہ سلام نے فرعون سے کہا کہ اگر وہ بنی اسرائیل کو آزاد نہیں کرے گا اور انھیں ان کے وطن واپس نہیں جانے دے گا تو اس پر اور اس کی قوم پر خدا عذاب نازل کرے گا۔ فرعون اور اس کے ساتھیوں نے اس بات کو مذاق میں اُڑا دیا۔
آخر اللہ تعالیٰ نے فرعون کی قوم پر مختلف قسم کی مصیبتیں یعنی عذاب نازل کیے۔ کبھی آسمان سے آگ برستی، کبھی مینڈکوں کی بارش ہوتی، اور ہر چیز میں مینڈک ہی مینڈک بھر جاتے۔ کبھی کوئی وبا پھیل جاتی اور بہت سارے لوگ مر جاتے، اور کبھی مصر میں ہر قسم کا پانی خون میں تبدیل ہوجاتا۔ دریا، چشمے، ندیاں، حتیٰ کہ گھروں میں مٹکوں کے اندر رکھا ہوا پانی بھی خون بن جاتا ۔
جب فرعون اور اس کی قوم ان عذابوں سے تنگ آگئی تو فرعون نے موسیٰ علیہ السلام سے کہا کہ وہ اپنی قوم کو لے کر مصر سے باہر نکل جائیں اور جہاں چاہیں وہاں چلے جائیں۔
جب موسیٰ علیہ سلام اپنے سارے لوگوں کو لے کر بحیرۂ احمر کے ساحل تک پہنچے تو فرعون پیچھے سے اُنھیں مارنے کے لیے اپنی فوج لے کر آگیا۔ سارے لوگ پریشان ہوکر موسیٰ علیہ سلام سے کہنے لگے کہ ہم اب کہاں جائیں گے۔ ہمارے آگے سمندر ہے اور پیچھے سے فرعون کی فوج ہمیں مارنے آرہی ہے۔
اس پر موسیٰ علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ ہم تیری عبادت کرتے ہیں، تجھ پر بھروسا کرتے ہیں، تیرے لیے اپنا گھر بار چھوڑ کر نکلے ہیں، تیرے لیے تیرے بتائے ہوئے راستے پر چل رہے ہیں، تجھ سے ہی مدد مانگتے ہیں، تُو ہی ہمیں فرعون سے بچا سکتا ہے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام کو حکم دیا کہ اپنی لاٹھی سمندر میں زور سے ماریں۔ موسیٰ علیہ السلام نے اپنی لاٹھی سمندر میں ماری تو سمندر کا پانی وہاں سے دونوں طرف ہٹنا شروع ہوگیا اور سمندر میں راستہ بن گیا۔ موسیٰ نے اپنے لوگوں سے کہا کہ وہ جلدی جلدی سمندر کے پار دوسری طرف چلے جائیں ۔ سب جلدی جلدی سمندر پار کر کے دوسری طرف چلے گئے۔
پیچھے سے فرعون بھی انکا پیچھا کرتا ہوا اسی راستے پر آنے لگا۔ لیکن فرعون اور اسکی فوج ابھی آدھے راستے میں تھے کہ اللہ تعالیٰ نے پانی کو حکم دیا کہ وہ دوبارہ اپنی جگہ پر آجائے۔ پانی دوبارہ اپنی جگہ پر آگیا اور فرعون اپنی فوج سمیت سمندر میں ڈوب گیا۔ یوں حضرت موسیٰ علیہ السلام کی قوم کو فرعون کے ظلم و ستم سے نجات ملی اور وہ مصر سے باہر اپنے وطن کی جانب چلی گئی۔

زمرہ: مذہبی/اخلاقی کہانیاں
عمر: 5 سال اور زائد
بنیادی خیال: بچوں کو کہانی سنانا، کہانیوں کی صورت انبیاء علیہ سلام کے ناموں سے روشناس کرانا، واقعات کو سادہ اور عام فہم انداز میں چھوٹی چھوٹی کہانیوں کی صورت سنانا کہ بچے انہیں دلچسپی سے سنیں اور یاد بھی رکھ سکیں۔ جیسے ابراہیم علیہ السلام کا قصہ تین سے چار کہانیوں کی صورت سنایا جاسکتا ہے، 1۔ انھیں آگ میں ڈالنے اور آگ کے ٹھنڈا ہوجانے کا قصہ، 2۔ حضرت اسماعیل علیہ السلام کی قربانی کا قصہ، 3۔ بی بی ہاجرہ اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کوعرب کے صحرا میں چھوڑ جانے کا قصہ بشمول زم زم اور مکہ کی بستی بس جانے کا واقعہ، 4۔ خانہ کعبہ کی تعمیر کا قصہ۔
آموزش: مختلف انبیاء علیہ سلام کی کہانیاں سنا کر بچوں میں یہ احساس پیدا کرنا کہ ہر مشکل میں اللہ تعالیٰ کو ہی پکارنا چاہیے اور اللہ تعالیٰ ہی ہمیں ہر پریشانی اور مشکل سے نجات دیتا ہے، مشکلات اور پریشانیاں انبیا علیہ السلام پر بھی آتی رہی ہیں اس لیے ہمیں بھی پریشانیوں کا مقابلہ حوصلے سے کرنا چاہیے اور اللہ تعالی سے مدد مانگنی چاہیے۔ اس کے لیے کچھ ناممکن نہیں۔

Comments

  1. ماشا اللہ


    بچوں کے ساتھ ساتھ بڑوں کے لیئے بھی آسان فہم انداز میں ایک عمدہ تحریر. اسی طرح اور بھی اسلامی تاریخی واقعات پر لکھیئے گا اور آخیر میں اس کا مدعا بھی بیان کیجیئے گا کہ ہمارے لیئے اس میں کیا رہنمائی اور کیا سبق ہے.


    نازنین خان

    ReplyDelete
    Replies
    1. کوشش تو یہی ہے ۔۔ آگے اللہ مالک ہے

      Delete

Post a Comment